شوکت علی رفتہ 6 نومبر 1971ء کو ضلع شیخوپورہ ( موجودہ تحصیل و ضلع ننکانہ ) کے "موضع میمن " میں پیدا ھوئے۔ بعد ازاں 1979 ء کو ضلع فیصل آباد کی موجودہ تحصیل تاندلیانوالہ کے نواحی گاؤں چک نمبر 421 گ ب جھوک دارا (کرپالہ) میں سکونت اختیار کی ۔
ایم اے ایم ایڈ تک تعلیم حاصل کی اور 5 نومبر 2004 ء سے محکمہ تعلیم میں بطور EST ٹیچر خدمات سر انجام دے رھے ہیں ۔شعرو شاعری کا شوق لڑکپن سے تھا تاہم 7 نومبر 2020 ء کو پروفیسر خبیب زاہد صاحب کی باقاعدہ شاگردگی اختیار کی اور اپنی پہلی غزل 30 نومبر 2020 ء کو لکھی۔ ان شاءاللہ اسی سال 2023ء میں اپنا پہلا شعری مجموعہ شائع ہونے والا ھے
غزل
نہ پوچھو محبت میں کیا دکھ ملے ھیں
ھیں اک پل ہنسے اگلے پل رو دیے ہیں
مرے عشق کی داستاں چپ نہ سمجھو
کہ اس کے تلے کتنے جذبے دبے ھیں
جہاں میں ملا ھے کہاں وقت فرصت
سفر سے تھے آ ئے سفر کو چلے ھیں
محبت میں مرضی ھے دونوں کی شامل
پھر کیوں اتنے قصے ہمارے بنے ھیں
وہ آ ئے گا میری گلی میں یقینا
کہ پلکوں سے میں نے تو کنکر چنے ھیں
چلی جائے جاں بھی نہ پیچھے ہٹوں گا
نبھاؤ ں گا میں نے جو وعدے کیے ھیں
بڑی مختصر داستاں ، میری رفتہ
نکل کر لحد سے لحد کو چلے ھیں
شوکت علی رفتہ
Also published https://homouniversalisgr.blogspot.com/
Δεν υπάρχουν σχόλια:
Δημοσίευση σχολίου